ہندوستانی ریاست آسام میں گائے چوری کے شبہ میں ہندوؤں نے 2 مسلمان نوجوانوں کوقتل کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستان ٹائمز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی ریاست آسام میں گائے چوری کے شبہ میں ہندوؤں نے 2 مسلمان نوجوانوں کوقتل کردیا ہے۔اطلاعات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ریاست آسام کے ضلع ناگاؤں میں کچامری پتھر کے علاقے میں پیش آیا، جب چند لوگوں نے دو مسلمان نوجوانوں کو روکا اور گائے چرانے کے الزام میں ان پر حملہ کردیا۔سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دیبراج اپادھیے کے مطابق پرتشدد ہجوم نے چراگاہ سے گائے چوری کرنے کے شبہ میں ڈیڑھ کلومیٹر تک ان 2 نوجوانوں کا پیچھا کیا اور پھر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ہلاک ہونے والے نوجوانوں کی شناخت ابو حنیفہ اور ریاض الدین کے ناموں سے ہوئی، دونوں نوجوانوں کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان تھی اور ان کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے گفتگو میں ایس پی دیبراج پادھیے کا کہنا تھا، 'پولیس کے موقع پر پہنچنے تک دونوں نوجوانوں کو کافی زیادہ تشدد کا نشانہ بنایا جاچکا تھا، پولیس نے دونوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'قتل کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔واضح رہے کہ بھارتی ریاست آسام میں آسام کیٹل پریزرویشن ایکٹ کے تحت اجازت نامہ حاصل کیے بغیر گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے، اس ایکٹ کے تحت صرف عید الاضحیٰ کے موقع پر کسی بھی عمر کی گائے کو ذبح کیا جاسکتا ہے۔گذشتہ سال بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاست آسام میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندو انتہا پسند گروپ گائے ذبح کرنے پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں۔ہندوستان کی دیگر ریاستوں کی طرح ریاست آسام میں بھی گائے چوری یا اسے ذبح کرنے کے شبہ میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں تشدد سے ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔خیال رہے کہ بھارت میں گائے کو مقدس جانور کا درجہ دیا جاتا ہے اور کئی ریاستوں میں اسے ذبح کرنے اور گوشت استعمال کرنے پر سزائیں دی جاتی ہیں۔