مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے کبھی بھی بین الاقوامی قوانین کا احترام نہیں کیا اور نہ ہی ان پر عمل کیا ہے ۔
صدر حسن روحانی نے شام پر امریکی حملے کی دوبارہ تکرار کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے آپ کو دنیا کا رہبر تصور کرتا ہے اور وہ خود کو بین الاقوامی قوانین سے بالا تر سمجھتا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے کبھی بھی بین الاقوامی قوانین پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی وہ بین الاقوامی قوانین کے احترام کا قائل ہے ۔ صدر روحانی نے شام پر امریکی میزائل حملے کو غلط اور تاریخی اشتباہ قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکی حملے کے بعد شکست خوردہ دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک دہشت گردوں کی بھر پور مدد اور پشتپناہی کررہے ہیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ کی پہلے بھی شام کے امور میں غیر قانونی مداخلت رہی ہے لیکن اب امریکہ نےکھل کر شام میں غیر قانونی کارروائی کا ارتکاب کیا ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی زبردست حوصلہ افزائی ہوئی ، امریکہ شام کی حکومت اور قوم کی دہشت گردوں پر فتح کو روکنے کی کوشش کررہا ہے ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ شام پر امریکی حملے کی تکرارکی صورت میں پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آجائے گا جس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔ لہذا شام پر حملہ کرنے سے قبل امریکہ کو سوچنا چاہیے کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی حملے کا جواب شام کی فورسز میدان جنگ میں دیں گی اور امریکہ کو معلوم ہوجائے گا کہ شام کے خلاف اور دہشت گردوں کی حمایت میں اس کا حملہ ناکام ہوگيا ہے۔
صدر حسن روحانی نے گذشتہ سال کو ایران کے معاشی اور اقتصادی حالات کی روشنی میں بہت بہتر قراردیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی معاہدہ تمام مشکلات حل کرنے کی کلید نہیں ہے بلکہ مشکلات کو حل کرنے کے لئے ہمیں اندرونی وسائل پر خاص توجہ دینی چاہیے کیونکہ بہت سی مشکلات کو حل کرنے کی کلید ملک کے اندر موجود ہے۔ صدر نے آئندہ صدارتی انتخابات کو صحیح و سالم منعقد کرانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت دشمنوں کو مایوس کرنے میں اہم ثابت ہوگی اور انتخابات اسلامی جمہوریہ ایران کا طرہ امتیاز ہیں۔