برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کا عمل شروع ہونے پر لندن اور شمالی آئرلینڈ میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کا عمل شروع ہونے پر لندن اور شمالی آئرلینڈ میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اپنے رکن ممالک کے مفادات کا تحفظ کرے گی، امید ہے برطانیہ مستقبل میں قریبی شراکت دار رہے گا۔
ادھر جرمن چانسلر انجلا مرکل نے تھریسا مے کا ایک اہم بریگزٹ مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ مرکل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سےعلیحدگی اور مستقبل کے تعلقات پر مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ پہلے برطانیہ کے اخراج کی تفصیلات طے ہوں گی، اُس کے بعد مستقبل کی شراکت داری پر بات چیت کی جائے گی۔
اس دوران شمالی آئرلینڈ میں مظاہرین اس تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ بریگزٹ کے نتیجے میں شمالی ائرلینڈ اور ری پبلک آف آئرلینڈ کے درمیان ایک بار پھر سخت سرحدی قوانین لاگو ہو جائیں گے۔ تاہم برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے بریگزٹ مذاکرات کے ذریعے نرم ترین سرحدی پابندیوں کے معاہدے کی امید ظاہر کی ہے۔
اُدھر لندن میں پارلیمان کے باہر موجود مظاہرین کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے حامی برطانیہ کو ماضی میں لے جانا چاہتے ہیں۔ لیکن برطانوی وزیراعظم تھریسامے کہہ چکی ہیں کہ بریگزٹ سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔ برطانیہ کی 2019 تک یورپی یونین سے علیحدگی  کا عمل مکمل ہوجائے گا۔