پاکستانی سپریم کورٹ نے نیب کے چار حاضر سروس ڈی جیز کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹانے جب کہ 200 سے زائد افسران کی جانچ پڑتال کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے نیب کے چار حاضر سروس ڈی جیز کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹانے جب کہ 200 سے زائد افسران کی جانچ پڑتال کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نیب میں غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی، عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد ڈی جی نیب لاہور میجر برہان علی، ڈی جی بلوچستان طارق محمود اور ڈی جی نیب کراچی میجر منیر احمد اور ڈی جی نیب آگاہی عالیہ رشید کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالتی حکم میں قرار دیا گیا ہے کہ نیب خالی پوسٹوں پر تین ماہ میں دوبارہ بھرتیاں کرے، میجر برہان، میجر طارق اور میجر شبیر کو ریٹائرمنٹ کے تمام فوائد دیئے جائیں جب کہ ڈی نوٹیفائی ہونے والے افسران ضرورت کے تحت کنٹریکٹ پر رکھے جا سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے نیب کے چار افسران فہد خان، یاسر محمود، کریم بخش اور ہرمون بھٹی کو 4 ہفتوں میں ایچ ای سی سے منظور شدہ تعلیمی اداروں کے سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ افسران کی کمیٹی ان چاروں افراد کو شوکاز نوٹس جاری کرے گی اور مقررہ مدت میں سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے والے افسروں کو فارغ کرے گی۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں 200 سے زائد دیگر نیب افسران سے متعلق فیصلے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم بھی دے دیا ۔ کمیٹی میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، ڈی جی ایچ آر نیب اور ایف پی ایس سی کا نمائندہ شامل ہوگا۔ کمیٹی دو ماہ میں نیب افسران سے متعلق جانچ پڑتال مکمل کرنے کی پابند ہوگی۔