پاکستانی سپریم کورٹ نے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 121 پولیس افسروں کی ترقیاں واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ چھلانگ لگاکر آگے آئے ہیں انھیں واپس جانا ہوگا، جس کی باری ہو اس کوہی آگے آنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 121 پولیس افسروں کی ترقیاں واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ چھلانگ لگاکر آگے آئے ہیں انھیں واپس جانا ہوگا، جس کی باری ہو اس کوہی آگے آنا چاہیے۔ سپریم کورٹ میں پنجاب میں آؤٹ آف ٹرن پرموشن پر کیس کی سماعت ہوئی۔ آئی جی پنجاب نے پنجاب کے 36 اضلاع میں آؤٹ آف پرموشن حاصل کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کی رپورٹ میں درخواست کی تھی کہ تمام افسران سے ترقیاں واپس لی جائیں۔سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست پر آؤٹ آف پروموشن حاصل کرنے والے 121 سے زائد افسران کو ڈی نوٹی فائی کرنے کا حکم جاری کردیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جو لوگ چھلانگ لگاکر آگے آئے ہیں انھیں واپس جانا ہوگا، جس کی باری ہو اس کوہی آگے آنا چاہیے، سندھ میں تمام آؤٹ آف ٹرن پروموشن واپس کیں، فیصلوں سے متعلق جواب اللہ کو دیناہے اس لئے ہم ناانصافی نہیں کرسکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ افسران نے ساری زندگی پولیس میں گزار دی اب ریٹائرمنٹ لے لیں اور وکلا ء اپنے موکلان سے بات کر کے عدالت کو آج ہی آگاہ کریں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کون ہے وزیرقانون؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللہ وزیرقانون ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ آپ کو اور آپکے وزیرقانون کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکرٹری نے رپورٹ میں کمیٹی کاذکر ہی نہیں کیا، ہم اس بارے میں بھی آبزرویشن دیں گے اور اگر محکمے صحیح کام کریں تو لوگ ہم تک نہ آئیں۔