جرمنی کے انٹیلی جنس سربراہ کا کہنا ہے کہ ترکی میں گزشتہ سال 15 جولائی کو ہونے والی ناکام بغاوت کے پیچھے فتح اللہ گولن کا ہاتھ نہیں تھا صدر اردوغان نے فوجی بغاوت کا ڈھونگ رچا کر فتح اللہ گولن کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے جرمن ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جرمنی کے انٹیلی جنس سربراہ کا کہنا ہے کہ ترکی میں گزشتہ سال 15 جولائی کو ہونے والی ناکام بغاوت کے پیچھے فتح اللہ گولن کا ہاتھ نہیں تھا صدر اردوغان نے فوجی بغاوت کا ڈھونگ رچا کر فتح اللہ گولن کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔جرمن اخبار کو انٹریو میں انٹیلی جنس سربراہ برینو کہل کا کہنا تھا کہ ترکی نے جرمن غیرملکی انٹیلی جنس ایجنسی کو مختلف سطحوں پر قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔ترک حکومت 15 جولائی سے قبل ہی حکومت مخالفین کے خلاف کارروائیاں کر رہی تھی ، جس پر فوج کے کچھ حصوں نے خود کو لپیٹ میں آنے سے بچانے کیلئے بغاوت کا فیصلہ کیا۔
امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن خود پر لگے بغاوت کے الزمات کو رد کرچکے ہیں، 15 جولائی 2016 کو ناکام بغاوت کے دوران 248 افراد ہلاک ہو گئے تھے  ذرائع کے مطابق بغاوت کے پیچھے امریکہ اور سعودی عرب کا بھی ہاتھ تھا۔