امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے 2005 کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات ٰ سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے شدید برہمی کا اظہا رکیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ  کے 2005 کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی نیوز چینل ایم ایس این بی سی کی جانب سے امریکی صدر کے 2005 کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات حاصل کرنے کا دعویٰ سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2005 میں اپنی 15 کروڑ ڈالر آمدن پر 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیکس ادائیگیوں کی ان تفصیلات کا اعلان ٹی وی پروگرام کے نشر ہونے سے کچھ دیر پہلے ہی سامنے آیا۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے میں ٹی وی شو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ' آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ آپ اپنے شو کی ریٹنگز کے لیے اس قدر بے چین ہیں کہ دس سال پرانے دو صفحوں کے ٹیکس گوشواروں کو نشر کرنے کے لیے قانون کی خلاف ورزی کے لیے بھی تیار ہیں'۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 'ٹرمپ آرگنائزیشن کے سربراہ کی حیثیت سے ٹرمپ اتنا ہی ٹیکس ادا کریں گے جتنا قانونی طور پر درکار ہے، اس سے زیادہ بالکل نہیں'۔ادھر امریکی صدر اپنے حالیہ ٹیکس گوشوارے بھی تاحال منظرعام پر نہیں لائے ہیں۔خیال رہے کہ امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس کے دیگر اہم نمائندگان باقاعدگی سے اپنی انکم ٹیکس کی تفصیلات جاری کرتے رہتے ہیں۔چند میڈیا رپورٹس کے مطابق بہت سے مواقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی انکم ٹیکس بھی ادا نہیں کیا گیا۔گذشتہ سال سامنے آنے والی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 70 کی دہائی کے دو برس ایسے ہیں جن میں ٹرمپ کی جانب سے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا، اخبار نے اپنے دعوے کی حمایت میں 1981 میں جاری ہونے والی نیو جرسی کی کمیشن رپورٹ کا حوالہ بھی پیش کیا تھا۔