مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کہا ہےکہ ان کے روسی سفارتکار سے رابطوں کوغلط رنگ دیا جا رہا ہے اور وہ صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں بھی شامل نہیں ہوں گے۔ صدر ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے اراکین کے روس سے رابطوں کا معاملہ ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کے بعد اٹارنی جنرل جیف سیشنز پر بھی روس کے ساتھ روابط رکھنے پرشدید تنقید کی جا رہی ہے۔جیف سیشنز نے ٹرمپ کی الیکشن مہم کے دوران دو مرتبہ امریکہ میں تعینات روسی سفیر سے ملاقاتیں کیں تاہم انہوں نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ بات سینیٹ کو نہیں بتائی۔ واشنگٹن پوسٹ میں یہ خبر شائع ہونے کے بعد سیشنز ان ملاقاتوں سے انکار کرتے رہے تاہم بعد میں انہوں نے ان ملاقاتوں کا اقرار تو کرلیا لیکن ان ملاقاتوں کو نجی قرار دیااٹارنی جنرل جیف سیشنز کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ ان کے روابط کے بارے منفی تاثر پھیلایا جارہا ہے۔ روسی سفیر کے ساتھ ملاقات میں یوکرائن کے معاملے پر ان کی گفتگو ہوئی اور اس طرح کی ملاقاتیں معمول کی بات ہے۔ سیشنز نے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت پر ہونے والی تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ بننے سے بھی معذرت کر لی ہے۔ ادھر ڈیموکریٹک پارٹی نے جیف سیشنز کے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹارنی جنرل کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 3 مارچ 2017 - 13:52
امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کہا ہےکہ ان کے روسی سفارتکار سے رابطوں کوغلط رنگ دیا جا رہا ہے اور وہ صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں بھی شامل نہیں ہوں گے جبکہ صدر ٹرمپ نے اٹارنی جنرل جیف سیشنز کی بھر پور حمایت کا اعلان کردیا ہے۔