امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے داعش سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس کے نئے پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کو شکست دینے کے اس منصوبے میں فوجی اور غیر فوجی دونوں طریقے استعمال کیے جائیں گے اور داعش کے خلاف امریکی منصوبے میں پاکستان اور افغانستان بھی شامل ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے امریکی چینل سی این بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے داعش سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس کے نئے پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کو شکست دینے کے اس منصوبے میں فوجی اور غیر فوجی دونوں طریقے استعمال کیے جائیں گے اور داعش کے خلاف امریکی منصوبے میں پاکستان اور افغانستان بھی شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اورافغانستان میں بھی داعش بڑی تعداد میںم وجود ہیں۔اطلاعات کے مطابق داعش کے خلاف نیا پلان اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی کا نیا ورژن ہوگا جس میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے مقامی فورسز کو استعمال کیا جائے گا جبکہ اس پلان میں زیادہ امریکی فوجیوں کو استعمال کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اس نئے منصوبے میں دہشت گرد گروہ کی فنڈنگ کے ذرائع کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ایک طرف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دہشت گردوں کو شکست دینے کے منصوبوں میں توسیع کا اعلان کیا گیا، دوسری طرف افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکولسن کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں موجود دہشت گرد نیٹ ورکس کا اتحاد امریکہ کے لیے تشویش کا باعث ہے۔