مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی حکام کے مطابق سفری پابندیوں کے حوالے سے جاری ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے میں عراق کا نام شامل نہیں ہوگا۔ اطلاعات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں برس جنوری میں جاری کیے گئے متازع سفری حکم نامے کے مسترد ہونے کے بعد آئندہ چند دنوں میں ایک نئے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرنے والے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے 4 عہدیداران کے مطابق یہ فیصلہ پینٹاگون اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بھاری دباؤ کے بعد سامنے آیا، جس میں وائٹ ہاؤس پر زور دیا گیا تھا کہ وہ داعش کے خلاف جنگ میں مصروف عراق پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔مذکورہ عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیگر 6 مسلم ممالک ایران، لیبیا، صومالیہ، صوڈان، شام اور یمن پر سفری پابندیاں نئے حکم نامے میں بھی برقرار رہیں گی جبکہ یہ پابندی 90 دن کے لیے مؤثر ہوںگی۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے میں مزید تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں، حکام کے مطابق 12 صفحات پر مشتمل دستاویز میں اب شامی پناہ گزینوں پر تا حکم ثانی پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ انہیں بھی دیگر پناہ گزینوں کی طرح 120 دن کے لیے امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈر کے سامنے آنے کے بعد عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے متبادل اقدامات پر غور کریں گے۔کئی عراقی قانون سازوں نے عراقی حکومت کو تجویز دی تھی کہ وہ بھی جواباً امریکیوں کے عراق میں داخلے پر پابندی عائد کردیں۔
اجراء کی تاریخ: 1 مارچ 2017 - 17:16
امریکی حکام کے مطابق سفری پابندیوں کے حوالے سے جاری ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے میں عراق کا نام شامل نہیں ہوگا۔