ترک صدر رجب طیب اردوغان کا بھیانک چہرہ ترک عوام اور عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہےجس نے ہزاروں ترک شہریوں کو جیل اور نوکریوں سے برطرف کردیا ہے ادھر جرمن حکام کے مطابق ترکی کا سفارتی پاسپورٹ رکھنے والے 136 سفارتکاروں نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔

مہر خبررساں جرمن ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کا بھیانک چہرہ ترک عوام اور عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہےجس نے ہزاروں ترک شہریوں کو جیل اور نوکریوں سے برطرف کردیا ہے ادھر جرمن حکام کے مطابق ترکی کا سفارتی پاسپورٹ رکھنے والے 136 سفارتکاروں نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔جرمن ذرائع کے مطابق یہ تعداد اگست 2016 سے جنوری 2017 تک کی درخواستوں کی ہے،ترکی نے جرمنی سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی فوجی اہلکار کو سیاسی پناہ نہ دیں،خیال کیا جا رہا ہے کہ درخواست گزاروں میں ایسے بھی فوجی اہلکار شامل ہیں جو کہ جرمنی میں نیٹو کے فوجی اڈوں پر تعینات کیے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمنی کی وزارتِ داخلہ نے ان 136 سفارتکاروں کی نشاندہی نہیں کی ہے جنھوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دی ہیں۔ ادھر دو ترک فوجیوں نے یونان میں بھی سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ترک صدر اردوغان ناکام فوجی بغاوت کے بعد بڑے پیمانے پر اپنے مخالفین کو کچلنے پر کمر بستہ ہوگئے ہیں اور ان کا بھیانک چہرہ بتدریج ترک قوم اور عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہے۔