امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کا فیصلہ معطل کر کے ملک کو خطرناک صورتحال سے دوچار کردیا ہے ٹرمپ نے ججوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد اب امریکی عدالتی نظام پر بھی انگلی اٹھا دی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کا فیصلہ معطل کر کے ملک کو خطرناک صورتحال سے دوچار کردیا ہے ٹرمپ نے ججوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد اب امریکی عدالتی نظام پر بھی انگلی اٹھا دی ہے۔مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی سے متعلق عدالتی جنگ میں پے در پے شکست کھانے کے بعد سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیصلہ معطل کرنے والے ججز اور عدالتی نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔  ٹرمپ پہلے صدارتی حکم نامے کو معطل کرنے والے وفاقی جج جیمز رابرٹ پر برسے اور پھر اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ دونوں عدالتوں سے ناکامی کے بعد اب وفاقی اپیلز کورٹ نے بھی مسلم ممالک کے شہریوں پر عارضی پابندی کے صدراتی حکم کے حوالے سے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو برقرار رکھا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پورے عدالتی نظام کو ہی خطرہ قراردیدیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر نے ملک کے پورے عدالتی نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا قانونی نظام اب ٹوٹ چکا ہے جس نے پورے ملک کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے خلاف ہونے والے عدالتی فیصلے کے بعد سے اب تک امریکہ میں آنے والے 70 فیصد افراد کا تعلق ان ہی ممالک سے ہے جن پر پابندی عائد کی گئی تھی یہ اور بہت ہی خطرناک عمل ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کا نشانہ وہ ممالک بنے ہیں جو خود بھی دہشت گردی کا شکار ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دہشت گردی کے حامی ممالک سعودی عرب، قطر اور امارات سے قریبی تعلقات ہیں۔ اور ون ان ممالک کے خلاف زبان کھولنے سے اس لئے قاصر ہیں کیونکہ ان کے منہ میں بڑی مقدار میں رشوت ڈال دی گئی ہے۔