مہر حبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کی اپیلیٹ کورٹ نے ٹرمپ حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کے صدارتی حکم نامے پر عمل معطل رکھنے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ 29 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے نظرثانی کی اس درخواست کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کا صدارتی حکم نامہ امریکہ کے تحفظ کےلیے ضروری ہے؛ اور یہ کہ مذکورہ صدارتی حکم نامے پر عمل درآمد روکنے کا فیڈرل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔اس سے قبل اپیلیٹ کورٹ کے تینوں جج صاحبان نے سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء سے سخت سوالات بھی کئے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدارتی وکیل ایسے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ صدارتی حکم نامے کے تحت سفری پابندیوں کی زد میں آنے والے سات ممالک یعنی ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں نے ماضی میں امریکہ آکر دہشت گردی کی ہو۔فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ سماعت کے دوران صدارتی وکیل نے مختلف مواقع پر حکم نامے کی الگ الگ تشریحات کیں اور اس حکم نامے کی قانونی حیثیت سے متعلق ابہام پیدا کئے۔ امریکی صدر ٹرمپ کو مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات کے سلسلے میں مسلسل شکست کا سامنا ہے۔ پوری دنیا میں ان کے غیر سنجیدہ اقدامات کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
اجراء کی تاریخ: 10 فروری 2017 - 11:01
امریکہ کی اپیلیٹ کورٹ نے ٹرمپ حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کے صدارتی حکم نامے پر عمل معطل رکھنے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔