ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندی کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی تھی جسے امریکی عدالت نے مسترد کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندی کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی تھی جسے امریکی عدالت نے مسترد کردیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو اپیلیٹ کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم اپیلیٹ کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر ملک میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وکلا کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہے کہ ریاستوں کے پاس صدارتی حکم نامہ کو چیلنج کرنے کا اختیار نہیں۔ اس موقع پر ریاستی وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ اسلامی ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی اور معتصبانہ ہے۔ اس سے قبل فیڈرل جج جیمز رابرٹ نے ٹرمپ کے صدارتی آرڈیننس کو معطل کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ 7 مسلم ممالک کے شہریوں کو روکنے کا حکم نامہ معطل رکھا جائے اور حکم نامے کا اطلاق امریکہ بھر میں ہوگا۔ جس کے بعد عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر عائد ویزا منسوخی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکی عہدیداروں نے ان ممالک کے مسافروں کو ملک آنے کی اجازت دینا شروع کر دی ہے جبکہ ائیر فرانس، برٹش ائیر ویز سمیت دیگر بڑی فضائی کمپنیوں نے بھی ان 7 ممالک کے مسافروں کو اپنے جہازوں پر سفر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔