مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان ہونے والے مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل نہیں کرےگا امریکی عہد شکنی کی صورت میں ایران بھی مناسب اقدام کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
علی اکبری صالحی نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے میں ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کردیا ہے اور حال ہی میں ایران نے مزید اقدامات انجام دیئے ہیں۔
علی اکبر صالحی نے امریکہ کی طرف سے عہد شکنی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں جو وعدے کئے تھے ان پر عمل نہیں کیا اور امریکہ کی عہد شکنی تمام ممالک پر عیاں ہے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے ایران کے تمام اقدامات کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کردیا ہے لیکن امریکہ اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے سلسلے میں عہد شکنی کررہا ہے۔ صالحی نے کہا کہ اگر امریکہ نے اپنے وعدوں پر عمل نہ کیا تو ایران کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے نہیں ہیں ایران بھی مناسب اقدام کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
صالحی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے قبل کی صورتحال بحال کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ایٹمی معاملے پر مذاکرات ختم ہوچکے ہیں ایران کے ایٹمی معاملے کے سلسلے میں جو گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جارہا تھا وہ غلط ثابت ہوا ۔ ایران کسی بھی معاملے میں پہل نہیں کرےگا لیکن اگر فریق مقابل نے فریب اور دھوکہ دینے کی کوشش کی تو ایران بھی اپنی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرسکتا ہے۔
صالحی نے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہے جس نے ایران کے خلاف غلط پالیسیوں کا آغاز کررکھا ہے سعودی عرب نے خود ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کئے لیکن سعودی رعب کی تمام معاندانہ سازشوں کو کوششوں کے باوجود ایران اس کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہے۔ خطے میں سعودی عرب کی جارحانہ اور غلط پالیسیاں شکست سےدوچار ہورہی ہیں لہذآ سعودی عرب کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے طرز عمل میں تبدیلی ایجاد کرے۔