مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان میں گورنر ہاؤس میں صوفے کے اندر چھپائے گئے بم سے دھماکے کے ذریعے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفیر کو نشانہ بنانے کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور جنوبی صوبے قندھار میں بم دھماکوں میں 56 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 5 متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شہری بھی شامل تھے، جن کی تصدیق سرکاری طور پر بھی کر دی گئی۔ رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے اماراتی افراد ان 13 افراد میں شامل تھے جو جنونی قندھار میں گورنر کمپاؤنڈ میں صوفے میں چھپائے گئے بارود کے پھٹنے سے ہلاک ہوئے جبکہ افغانستان میں موجود متحدہ عرب امارات کے سفیر بھی دھماکے میں زخمی ہوئے۔ اس دھماکے سے چند گھنٹے قبل ہی کابل میں طالبان کے دو دھماکوں کے نتیجے میں پارلیمنٹ کی انیکسی سے باہر آنے والے ملازمین کو نشانہ بنایا گیا تھا ، جس میں 36 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔ اس سے قبل بھی طالبان کے خودکش بمبار نے لشکر گاہ میں 7 افراد کو ہلاک کیا تھا۔ دھماکوں کی تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ واقعے سے افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے قندھار حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے کابل میں ہونے والے دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 11 جنوری 2017 - 21:26
افغانستان میں گورنر ہاؤس میں صوفے کے اندر چھپائے گئے بم سے دھماکے کے ذریعے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفیر کو نشانہ بنانے کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔