مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ریاست لوریڈا کے فورٹ لاڈرڈیل ایئرپورٹ پر حملہ کرنے کے شبے میں گرفتار امریکی شہری سان تیاگونے چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے مجھے داعش سے مل کر لڑنے پر مجبور کیا جس سے میں نے انکار کردیا تھا لیکن سی آئی اے مجھے داعشی بنانے کی کوشش کررہی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایک امریکی شہری ایستی بان سین تیاگو جن کی شناخت عراق جنگ میں حصہ لینے والے 26 سالہ امریکی سپاہی کی حیثیت سے ہوئی ہے کو حملے کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے،جس نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا،امریکی میڈیا کے مطابق زیرِ حراست شخص ذہنی طور پر پریشان تھا اور اس کے بارے میں یہ رپورٹ کیا گیا ہے کہ وہ کہتا تھا کہ حکومت اس کے ذہن کو کنٹرول کرتی ہے اور اسے جہادی ویڈیوز کو دیکھنے کو کہا جاتا ہے۔
گرفتار شخص نے کہا ہے کہ سی آئی اے نے مجھے داعش سے مل کر لڑنے پر مجبور کیا جس سے میں نے انکار کردیا تھا،پینٹاگون کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور سنہ 2010 سے سنہ 2011 تک عراق میں تعینات رہا جب کہ گذشتہ برس ان کی ملازمت ختم ہوئی۔ بعض ذرائع کے مطابق داعش کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی سرپرستی حاصل ہے اور اس کے ساتھ داعش کو سعودی عرب اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد بھی حاصل ہے۔ داعش نے امریکہ، سعودی عرب، قطر، ترکی اور اسرائیل کے تعاون سے عراق اور شام میں بڑے پیمانے پر تباہی مجآئی ہے جبکہ داعش میں مذکورہ ممالک کے فوجی بھی شامل رہے ہیں۔ جس کی ایک مثال یہی امریکی فوجی ہے جس نے داعش میں جانے سے انکار کردیا۔
اجراء کی تاریخ: 8 جنوری 2017 - 10:46
امریکی ریاست لوریڈا کے فورٹ لاڈرڈیل ایئرپورٹ پر حملہ کرنے کے شبے میں گرفتار امریکی شہری سان تیاگونے چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے مجھے داعش سے مل کر لڑنے پر مجبور کیا جس سے میں نے انکار کردیا تھا لیکن سی آئی اے مجھے داعشی بنانے کی کوشش کررہی تھی۔