مہر خبررساں ایجنسی نے حریت کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ استنبول نائٹ کلب پر حملے میں ملوث وہابی دہشت گرد ترکی سے فرار ہو چکا ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ نائٹ کلب پر حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی ہے لہذا اس حملے میں وسطی ایشیا بالخصوص چین کی ایغور اقلیت سے تعلق رکھنے والے عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔ترکی کے نائب وزیر اعظم ویسی قایناق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ استنبول نائٹ کلب پر حملہ چین کی یغور نسل سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے کیا ہے اور وہ حملے کے بعد ملک سے فرار ہو چکے ہیں، حملہ آور کا بیرون ملک فرار خارج از امکان نہیں تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ حملہ آور ترکی کے اندر ہو اور کسی اور کارروائی کی تیاری کر رہا ہو۔ اس کارروائی میں اسے دوسروں کی مدد بھی ضرور حاصل رہی ہوگی، دریں اثنا امریکہ نے ترکی میں اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کردی۔امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیمیں ترکی میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، ترکی میں رہنے والے امریکی شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور پبلک مقامات پر جانے اور جمع ہونے میں بھی احتیاط برتیں۔ ترکی اس سے قبل عراق اور شام میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے دہشت گردوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 7 جنوری 2017 - 16:55
ترک حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ استنبول نائٹ کلب پر حملے میں ملوث وہابی دہشت گرد ترکی سے فرار ہو چکا ہے۔