مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی اعلی عدالت میں میں پانامہ پیپرز کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نواز شریف کےنئےوکیل مخدوم علی خان نےنوازشریف کی عوامی عہدوں کی تفصیلات جمع کرادی ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ قطری شہزادے کا خط کارروائی سے نکالا تو وزیراعظم کے بچوں کے مؤقف کی حیثیت کیا ہو گی؟ پانامہ پیپرز کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسن نواز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ لندن میں کرائے کے فلیٹس میں رہتا ہوں، کماتا نہیں بلکہ عام طالبعلم کی طرح رہتا ہوں۔فلیٹس کی ملکیت پرسوال ہواتوحسن نوازبولےیہ سوال مجھ سے نہیں بنتا۔
نعیم بخاری نے کہا کہ مریم انٹرویو میں کہتی ہیں کہ والد کے ساتھ رہتی ہوں ، بیرون ملک تو درکنار پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیر اعظم نے کہاتھا کہ بچوں کو کاروبار کے لیے پیسا 2006 میں دیا، جبکہ حسین نواز نے کہاان کی3آف شورکمپنیاں ہیں، حسین نواز نے کہا تھا کہ مریم نواز نیلسن اورنیسکول کی ٹرسٹی ہیں۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے بارے میں والد کچھ اور اولاد کچھ اور کہتی رہی، قطر میں سرمایہ کاری سے لگتا ہے نئی جائیدادیں خریدی گئی ہیں، قطری خط مکمل طور پر فراڈ ہےجبکہ وزیراعظم کے کسی بیان میں قطری خط کا کوئی ذکر نہیں، ساری جائیداد دادا سے ایک پوتے کو منتقل نہیں ہو سکتی۔
جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ قطری خط وزیراعظم کےبچوں کےموقف کی تائیدمیں لکھا گیا،اگر خط نکال دیا تو وزیراعظم کے بچوں کے موقف کی حیثیت کیا ہو گی؟
اجراء کی تاریخ: 5 جنوری 2017 - 12:41
پاکستان کی اعلی عدالت میں میں پانامہ پیپرز کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نواز شریف کےنئےوکیل مخدوم علی خان نےنوازشریف کی عوامی عہدوں کی تفصیلات جمع کرادی ہیں۔