پاکستانی سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیس میں کسی کو التوا نہیں ملے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیس میں کسی کو التوا نہیں ملے گا۔  اطلاعات کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے پانامہ کیس کی از سر نو سماعت شروع کی تو درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز اور عدلیہ کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے،عمران خان کے احتجاج سے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے، آف شور کمنپیاں تو جہانگیر ترین اور رحمان ملک کی بھی ہیں، اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ تمام افراد کے خلاف تحقیقات کی جائے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ معاملے کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا گیا جو تمام دستاویزات کاجائزہ لے گا، کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے اور کسی کوالتواء نہیں ملے گا۔ تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل کے آغاز پر کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے نئے بینچ پر کوئی اعتراض نہیں ۔ جس پر جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ بنچ پر اعتراض نہیں تو میڈیا پر بیان بازی سے گریز کریں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ میں نے نئے ببنچ سے متعلق میڈیا پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

دلائل کے دوران جب نعیم بخاری نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ نواز شریف نے تقریر میں کہا کہ جدہ اسٹیل مل کی فروخت سے لندن فلیٹس لئے، ان کے پاس سعودی عرب اور دبئی میں سرمایہ کاری کے ثبوت ہیں لیکن یہ سچ نہیں، شریف فیملی کی جانب سے بینک ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، طارق شفیع کاحلف نامہ جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ اور فیکٹری کے دستاویزات میں دستخط ایک جیسے نہیں، آئی سی آئی جے کی دستاویزات کو ابھی تک چیلنج نہیں کیا گیا.  نواز شریف نے غلط بیانی کی، وہ صادق اور امین نہیں رہے ، اس لیے نوازشریف کو نااہل قراردیا جائے۔