افغانستان فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ نے وہابی دہشت گردوں کی طرف سے قتل کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوکر امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دیدی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ نیلوفر رحمانی نے وہابی دہشت گردوں کی طرف سے قتل کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوکر امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دیدی ہے۔اطلاعات کے مطابق 3 سال قبل نیلوفر رحمانی نامی خاتون نے افغانستان ایئر فورس کی پہلی فائٹر پائلٹ بننے کے بعد خواتین کی ہمت و عزم کی نئی داستان رقم کی تھی، انہوں نے 2013 میں فکسڈ ونگ پائلٹ کا اعزاز بھی اپنے نام کیا لیکن اب انہیں اسی جذبے کی بھاری قیمت چکانا پڑرہی ہے۔کیپٹن نیلوفر رحمانی کے مطابق انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی ہیں جب کہ ان کے اہل خانہ کو بھی تشدد آمیز دھمکیاں ملیں جس کے بعد وہ کئی مرتبہ اپنی سکونت تبدیل کرچکی ہیں۔ خاتون پائلٹ کے وکیل کا کہنا ہےکہ یہ دھمکیاں وہابی دہشت گردوں کی جانب سے دی جارہی ہیں۔ وکیل کے مطابق نیلوفر ابھی امریکہ میں ہیں اور افغانستان واپسی پر ان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔نیلوفرکا کہنا ہےکہ انہیں پائلٹ بنانا ان کے والد کا خواب تھا بلکہ وہ دنیا کو بتانا چاہتی تھیں کہ افغانستان جیسے ملک میں بھی خواتین وہ سب کچھ کرسکتی ہیں جو مرد کرسکتے ہیں۔