مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ میں اور بلاول بھٹو موجودہ پارلیمنٹ میں جائیں گے، میں نواب شاہ سے جب کہ بلاول لاڑکانہ سے اپنی والدہ کی نشست سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ آصف زرداری نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف وہ دن یاد کریں جب میں نے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو تفویض کردیئے۔ نواز شریف 18ویں ترمیم کے بعد سب کچھ بھلا بیٹھے ہیں۔ نوازشریف الیکشن جیتے نہیں تھے بلکہ ہم نے انہیں امانت کے طور پر اقتدار سونپا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ تاریخ میں اپنی عزت بنائیں لیکن کشمیری جانیں دے رہے ہیں اور آپ مودی کے ساتھ کھانا کھارہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ ہم نے بھٹو کا نقصان برداشت کیا ہے، آپ کا تو کبھی کوئی جانور بھی زخمی نہیں ہوا، ہم آمروں کے خلاف لڑے ہیں لیکن فوج کے خلاف نہیں، ہم نے ایسی ایسی جیلیں کاٹی ہیں کہ اگر آپ کے دوست جائیں تو انہیں پتا چل جائے جیلیں کیا ہوتی ہیں۔ میاں صاحب آپ نے ہماری جمہوریت کا خانہ خراب کر دیا، پارلیمنٹ میں آپ کی کرسی کھینچنے نہیں بلکہ سبق سکھانے آرہا ہوں۔
آصف زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں سستی گیس کے لیے ایران سے معاہدے کئے لیکن اسے سرد خانے کی نذر کردیا گیا۔ خدانخواستہ اگر روایتی جنگ ہوئی تو ہمیں تیل کون دے گا کیونکہ پاکستان کا سمندری راستہ بلاک ہوسکتا ہے، قطر میں دو نمبر شخص بیٹھا معاہدے کروا رہا ہے،قطر سے ہونے والے معاہدے بہت مہنگے ہیں، ہمیں اجازت دیں ہم سستےمعاہدے کر کے دکھاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے چین کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کی آپ کو سمجھ نہیں، ہم کرنسی سوائپ کے معاہدے کرکے گئے ہیں آپ کو تو صرف اس پر عمل درآمد کرانا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ بلاول نے جو باتیں آپ سے کیں وہ جمہوری ہیں، احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، ہم کوئی غیرآئینی اقدام نہیں کریں گے، ہمارے پارٹی چیئرمین نے یہ نہیں کہا کہ سڑکوں پر آئیں گے یا جمہوریت پر حملہ کریں گے، ہم نے آپ کو کبھی دفن کرنے کی بات نہیں کی۔
غیر سیاسی صدر کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ صدرغیر سیاسی نہیں ہوسکتا کیوں کہ اس کو پارلیمنٹ منتخب کرتی ہے، ہائی کورٹ کے 2 ججز نے کہا کہ صدر غیر سیاسی ہوتا ہے تو پھر یہ عہدہ ہی ختم کردیا جائے، ایوان صدر کا خرچہ کس کھاتے میں جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو اقتدار اس لیے نہیں دیا کہ آپ شہزادہ سلیم بن جائیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ججوں کاوقار بلند کریں لیکن ہم پرانے چیف جسٹس جیسا چیف جسٹس نہیں لگانے دیں گے۔