فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرار داد منظور ہونے کے بعد اسرائيلی وزير اعظم نیتن یاہو آگ بگولہ ہوگئے ہیں اس نے قرارداد کا ذمہ دار امریکہ کو قراردیتے ہوئے برطانوی وزير اعظم تھریسامے سے بھی ملاقات منسوخ کردی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرار داد منظور ہونے کے بعد اسرائيلی وزير اعظم نیتن یاہو آگ بگولہ ہوگئے ہیں اس نے قرارداد کا ذمہ دار امریکہ کو قراردیتے ہوئے برطانوی وزير اعظم تھریسامے سے بھی ملاقات منسوخ کردی ہے۔
اسرائیل نے امریکہ کے بعد برطانیہ پر بھی شدید تنقید شروع کردی ہے ،اسرائیلی وزیراعظم نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے سے جنوری کی 17سے 20کے درمیان مجوزہ ملاقات کو منسوخ کردیا ہے۔
اسرائیل نے پہلے امریکہ پر قرارداد کے پیچھے ہونے کا الزام لگایا اور اوبامہ  انتظامیہ کی جانب اپنی توپوں کا رخ کرلیا ،اب جب برطانیہ نے یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے برطانوی ہم منصب سے ملاقات منسوخ کردی ہے ۔ ادھرامریکہ  میں اسرائیلی سفیر نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اس قرارداد کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے جو افسوس اور شرم کی بات ہے۔