مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق ایران کے صوبہ گلستان کے 120 سنی علماء نے آسمان امامت اور ولایت کے آٹھویں درخشاں ستارے حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام کے روضہ پر حاضر ہوگر شیعہ اور سنی اتحاد کا بہترین مظاہرہ کیا ہے سنی علماء کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلام کے اہلبیت (ع) کا احترام شیعہ اور سنی دونوں پر واجب ہے۔
حضرت امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے ایام میں صوبہ گلستان سے ہزاروں سنی پیدل سفر کرکے مشہد مقس پہنچے ہیں جہاں انھوں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کی زیارت کی ۔ اس موقع پر سنی علماء کا کہنا تھا شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط بازو ہیں اور دونوں پر پیغمبر اسلام (ص) کے اہلبیت کی محبت واجب ہے اور اہلبیت کی محبت کے سائے میں ہی تمام اعمال قابل قبول ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم حضرت امام رضا علیہ السلام اور شمس الشموس کے روضہ مبارک پر پہنچ کر شیعہ اور سنی اتحاد کا مظاہرہ کررہے ہیں اور سامراجی طاقتوں کے شوم منصوبوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔۔ سنی علماء کا کہنا ہے کہ جب دشمن شیعہ و سنی اختلاف اور تفرقہ پر کمر بستہ ہے تو ہمیں اس کے مد مقابل باہمی اتحاد اور یکجہتی کو مضبوط بنانا چاہیے۔ ایران کے سنی علماء کا کہنا ہے کہ ایران میں شیعہ و سنی اتحاد دوسرے ممالک کے مسلمانوں کے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔
بندر ترکمن کے جامعہ اعظمیہ کے پرنسپل سبحانی کا کہنا ہے کہ بندر ترکمن کے سنی ہمیشہ حضرت امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے لئے مشہد مقدس آتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی صدیوں سے جاری ہے۔ اس نے کہا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں داعش اور اس سے وابستہ دیگر دہشت گرد تنظیمیں اس دور کی خوارج ہیں۔
مسجد ابو بکر کے پیشنما ز داؤد آخوند بلکفہ نے کہا کہ میں ہمیشہ حضرت امام رضا (ع) کی زیارت کے لئۓمشہد سفر کرتا ہوں اور اس ملکوتی بارگاہ سے فیض یاب ہوتا رہا ہوں۔ اس نے کہا کہ اہلبیت پیغمبر اسلام کے ساتھ محبت سب پر واجب ہے اور محبت اہلبیت اجر رسالت ہے جسے ادا کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔