مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلوینیا کے صدر اور اس کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: مستقل ممالک کو دنیا میں رونما ہونے والے حوادث کے بارے میں خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ مستقل ممالک کو دنیا کے مسائل میں اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیائی ممالک میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی تشکیل کو بعض سامراجی کی مداخلت کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: خطے میں دہشت گردی کی آگ کو بجھانے کے سلسلے میں تمام ممالک کو تلاش و کوشش کرنی چاہیے ایران بھی اس سلسلے میں اپنے کردار کو ادا کررہا ہے اور ہمسایہ ممالک کے امور میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف امریکی اتحاد کو ناکام قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ کا داعش کو ختم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے امریکہ برطانیہ کی پالیسی پر گامزن ہے جس طرح برطانوی استعمار نے ہندوستان پر قبضہ کے دوران کشمیر کو زخم میں ہڈی کی طرح باقی رکھا جس کی وجہ سے آج تک ہندوستان اور پاکستان کے لئے مسئلہ کشمیر اختلاف کا سبب بنا ہوا ہے امریکہ کی رفتار بھی داعش کے ساتھ ایسی ہی ہے امریکہ عراق اور شام میں داعش کو باقی رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کو تلخ اور ناگوار حوادث میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: سعودی عرب نے ایک غریب عرب ملک کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہوا ہے سعودی عرب نے یمن کے بنیادی ڈھانچے کو بالکل تباہ کردیا ہے اور عالمی برادری کو سعودی عرب کی ظالمانہ پالیسی اور بھیانک جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
اس ملاقات میں صدر حسن روحانی بھی موجود تھے اسلوینیا کے صدر بیرت پیخور نے ایران کے دورے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی صدر کے ساتھ مذاکرات کو مفید اور مؤثر قراردیا اس نے کہا کہ ایران اور اسلوینیا مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔اسلوینیا کے صدر نے علاقہ میں امن و اماں قائم کرنے کے سلسلے میں ایران کے مثبت کردار کی تعریف کی۔