افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔ امریکی سفارتخانے کو بند کرنے کی بظاہر وجہ مزار شریف میں جرمن قونصل خانے اور بگرام ایئربیس پر حملہ قراردیا گیا ہے۔ سفارتخانے کی بندش عارضی بتائی گئی ہے اوراس دوران مزید سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ہفتے کے روز افغانستان میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی ایئر بیس پر طالبان کے خودکش حملے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 16 زخمی ہو گئے تھے۔ ادھر امریکی وزیردفاع ایشن کارٹر نے کہا ہے کہ افغانستان میں فوجیوں کی حفاظت ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور بگرام دھماکے کی تحقیقات کریں گے۔ کارٹر نے حملہ آوروں کو پیغام دیا کہ وہ ان کارروائیوں سے اپنے ملک کے دفاع اور افغانستان کی مدد کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ علاوہ ازیں افغانستان کی خفیہ ایجنسی  این  ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے پاکستان پر طالبان کی فوجی مدد کرنے اور انھیں محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے2014کے آخر میں ریڈ فورس یا ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک حملہ آور فوج تشکیل دینے میں طالبان کی مدد کی تھی۔ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبی نے کہا کہ پاکستان نے 2014 کے آخر میں ریڈ فورس یا ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک حملہ آور فوج تشکیل دینے میں طالبان کی مدد کی تھی اور اس فورس نے2015  کے شروع میں اپنی کارروائیاں شروع کر دی تھیں جب زیادہ تر بین الاقوامی فورسز ملک چھوڑ کر واپس چلی گئی تھیں اور ملک میں نگرانی کا نظام محدود ہوگیا تھا۔