برازیل کی پہلی خاتون صدر ڈلما روسیف کو مواخذے کے بعد عہدے سے برطرف کردیا گیا جس کے بعد سب سے بڑے شہر ساؤ پاؤلو میں عوامی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برازیل کی پہلی خاتون صدر ڈلما روسیف کو مواخذے کے بعد عہدے سے برطرف کردیا گیا جس کے بعد سب سے بڑے شہر ساؤ پاؤلو میں عوامی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ ڈلما روسیف کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ساؤ پاؤلو میں ان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے توڑ پھوڑ شروع کردی۔مظاہرین نے گاڑیوں کے شیشے توڑے، دکانوں کو نقصان پہنچایا اور آگ لگاکر شاہراہوں کو بلاک کردیا جبکہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے پولیس نےآٓنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اطلاعات کے مطابق مائیکل ٹیمر جو مئی میں ڈلما روسیف کی معطلی کے بعد سے نگراں صدر کی ذمہ داریاں نبھارہے تھے اب باضابطہ طور پر برازیل کے صدر بن گئے اور انہوں نے عہدے کا بھی حلف اٹھالیا۔ واضح رہے کہ برازیل کی سینیٹ میں ڈلما روسیف کے خلاف مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی جس میں 61 اراکین نے مواخذے کے حق میں جبکہ 20 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ سابق صدر ڈلما روسیف پر بجٹ قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات تھے اور ان کے خلاف پارلیمنٹ میں مواخذے کی تحریک جمع کرائی گئی تھی۔