پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول اسپتال میں فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں 53 افراد ہلاک اور 56 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں وکلاء اور صحافی بھی شامل ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پپاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول اسپتال میں فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں 53  افراد ہلاک اور 56 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں  وکلاء اور صحافی بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے سول اسپتال کے مرکزی دروازے پر اس وقت دھماکہ ہوا جب ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر بلال انور کاسی کی لاش لائی گئی تھی اور اس وقت وہاں وکلا ، میڈیا کے نمائندے اور اہم سرکاری شخصیات بھی موجود تھیں۔ دھماکے کے فوری بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں اسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔اسپتال ذرائع نے دھماکے کے نتیجے میں 50  سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جن میں بلوچستان بار کے سابق صدر تاج محمد کاکڑ  سمیت کئی صحافی اور وکلا بھی شامل ہیں جب کہ 56 افراد زخمی ہیں ، زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہے جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

ادھر واقعے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اسپتال کے مختلف شعبوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں طبی سہولیات کی فراہمی کا سامان اور دیگر دفتری سامان کا نقصان ہوا ہے جس کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ دھماکے کی جگہ سے شوہد اکٹھے کرنے کے بعد تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں کیا گیا دھماکہ خود کش تھا اور اس میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ ادھر واقعہ کے بعد پاکستان بار کونسل نےملک گیر یوم سوگ کا اعلان کردیا جس کے بعد ملک بھر میں وکلا برادری نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کردیا۔