ترک حکومت کی طرف سے فوج سے ہزاروں کی تعداد میں اہلکاروں اور افسروں کی برطرفیوں کےخلاف احتجاج کرتے ہوئے ترک فوج کے دو اعلیٰ ترین جنرل عہدوں مستعفی ہوگئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک حکومت کی طرف سے  فوج سے ہزاروں کی تعداد میں اہلکاروں اور افسروں کی برطرفیوں کےخلاف  احتجاج کرتے ہوئے ترک فوج کے دو اعلیٰ ترین جنرل عہدوں مستعفی ہوگئے ہیں۔
ترک ذرائع کے مطابق ترکی میں بحران بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ حکومت نے ملک کی خبریں باہر جانے کے خوف سے درجنوں میڈیا ہاوسز پہلے ہی بند کر دیئے ہیں ۔ دوسری طرف فوج میں بھی بر طرفیوں کا عمل جاری ہے۔ سینکڑوں افسروں  کی برطرفیوں کیخلاف ترک فوج کے دو اعلیٰ جنرل کمال باسغلو اور احسان اویار نے استعفے دے دیئے ہیں۔ دونوں جنرلز کا تعلق ترکی کی بری فوج سے ہے۔ذرائع کے مطابق ترک حکام نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد کریک ڈاؤ ن تیز کردیا ہے اور سازش کے الزام میں 149 جنرلز اور ایڈمرلز کو عہدوں سے فارغ کردیا جبکہ ں میڈیا کے درجنوں اداروں کو بھی بند کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔  ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کہتے ہیں کہ کریک ڈاون ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔ ترک حکام کے مطابق فارغ ہونے والوں میں آرمی کے87 ، فضائیہ کے 30 جنرلز جبکہ 32 ایڈمرلز شامل ہیں ۔
میڈیا کے درجنوں اداروں  کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔ ترک حکام نے 3 نیوز ایجنسیوں ،16 ٹی وی اسٹیشنز ،23 ریڈیو اسٹیشنز ، 45 اخبارات اور میگزین کو بند اور 29 پبلشرز کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔