مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کی حکومت نے ناکام فوجی بغات کے بعد 6 ہزار سے زائد فوجیوں اور ججوں کو گرفتار اور ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے 15ہزار سے زائد ملازمین کو معطل کردیا ہے جبکہ مقامی یونی ورسٹیوں کے عہدیداروں سے استعفیٰ طلب کرلیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ترک وزارت تعلیم نے 15 جولائی کے ناکام فوجی بغاوت اور فتح اللہ گولان کی حمایت کے الزام میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے 15ہزار دوسو مختلف عہدوں کے ملازمین کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔
ان کے علاوہ یونیورسٹیوں کے 15سو 77 چانسلرز اور ناظمین سے استعفے طلب کرلیے گئے ہیں۔ دوسری جانب ترکی کے قومی خفیہ ادارے نے اپنے 100 سے زائد ملازمین کو غفلت برتنے کے الزام میں معطل کردیا ہے۔
اس سے قبل ترکی میں بغاوت کی سازش میں ملوث افراد کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 20 ہزار کے قریب افراد کو معطل یا گرفتار کیا گیا ہے، سابق فضائی سربراہ سمیت دو درجن سے زائد جنرلوں کو جیل بھیج دیا گیا۔
کریک ڈاؤن کے دوران عہدوں سے فارغ یا گرفتار کئے گئے افراد میں 6ہزار فوجی،9ہزار پولیس اہلکار، 3 ہزار کے قریب ججز، 30گورنر اور صدر اردوغان کے ملٹری اتاشی شامل ہیں۔
ترکی میں بغاوت کے ماسٹر مائنڈ کہے جانے والے سابق فضائی کمانڈر جنرل اکن اوزترک نے عدالت میں تمام الزامات کو رد کردیا۔
عدالت میں بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں یا اس کی رہنمائی کرنے والوں میں وہ شامل نہیں ہیں ۔
اجراء کی تاریخ: 20 جولائی 2016 - 00:11
ترکی کی حکومت نے ناکام فوجی بغات کے بعد 6 ہزار سے زائد فوجیوں اور ججوں کو گرفتار اور ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے 15ہزار سے زائد ملازمین کو معطل کردیا ہے جبکہ مقامی یونی ورسٹیوں کے عہدیداروں سے استعفیٰ طلب کرلیا ہے۔