سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ ترکی الفیصل نے پیرس میں انقلاب اسلامی کے مخالف اور منافق گروہ کے اجلاس میں انقلاب اسلامی ایران کو گرانے میں ان کی بھر پور حمایت اور تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، ایران میں سرگرم دہشت گردوں کے ساتھ ملکر انقلاب اسلامی ایران کو ختم کردےگا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردوسروس کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ ترکی الفیصل نے پیرس میں انقلاب اسلامی کے مخالف اور منافق گروہ کے اجلاس  میں انقلاب اسلامی ایران کو گرانے میں ان کی بھر پور حمایت اور تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب، ایران میں سرگرم  دہشت گردوں کے ساتھ ملکر انقلاب اسلامی ایران کو ختم کردےگا۔ سعودی عرب اس سے قبل  القاعدہ، داعش، النصرہ اور دوسری وہابی دہشت گرد تنظیموں کی  تشکیل اور ان کی حمایت میں امریکہ کے ساتھ پیش پیش رہا ہے لیکن اب سعودی عرب نے انقلاب اسلامی کے مخالف اور ضد انقلاب دہشت گرد گروہ کی حمایت کا بھی آشکارا اعلان کردیا ہے۔ سعودی عرب کے اس اعلان کے بعد سعودی عرب کا دہشت گردانہ ، منافقانہ ، کثیف اور ناپاک چہرہ دنیا کے سامنے نمایاں ہوگيا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق سعودی حکمراں جانے پہچانے دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں، یہی کچھ انہوں نے عراق اور شام میں بھی کیا تھا، اس سے ظاہرہوتاہے کہ خطے کے مسلمان ممالک کیخلاف اپنے مقاصد کیلئے وہ دہشتگردی اور دہشتگردوں کو استعمال کرتے ہیں ۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے ہفتہ کو پیرس میں پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن آف ایران کے دہشت گردوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیم کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی جدوجہد جلد یا بہ دیر کامیاب ضرور ہوگی۔ انقلاب اسلامی کی مخالف اور ضد انقلاب تنظیم جس کے ہاتھ ہزاروں ایرانیوں کے خون سے رنگين ہیں وہ 1979ء میں کامیاب ہونے والے اسلامی انقلاب کا تختہ الٹنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں اسے پہلے امریکہ ، اسرائیل ، صدام معدوم اور بعض یورپی ممالک کی حمایت حاصل رہی ہے اور سعودی عرب بھی در پردہ اس کی حمایت کرتا رہا ہے لیکن اب سعودی عرب نے دہشت گرد تنظیم کی حمایت کا آشکارا اعلان کردیا ہے۔ سعودی عرب نے انقلاب اسلامی کے مخالف اور منافق گروہ کی حمایت کرکے اپنے مکروہ چہرے کو مزيد نمایاں کردیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ سعودی عرب ایران کے خلاف دشمنی اور عداوت کی کسی بھی حد کو پار کرسکتا ہے۔