مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی یونیورسٹی میں سوشیالوجی کی خاتون پروفیسر کے مطابق تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر میاں بیوی کے تعلقات کشیدہ رہتے ہیں تو اس سے مرد کو ذیابیطس ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق شادی کے بعد نوک جھونک اور خاتون کی شکایتیں ہمیشہ نقصان دہ نہیں ہوتیں بلکہ اس کے صحت پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ امریکی ماہرین نے اس کے لیے ایک ہزار سے زائد شادی شدہ جوڑوں کا 5 سال تک مطالعہ کیا جن کی عمریں 57 سے 85 سال تھیں، ان میں سے 389 جوڑے کی کسی ایک رکن کو آخر میں ذیابیطس کا مرض لاحق ہوگیا تھا۔
ماہرین نے اپنے 5 سالہ مطالعے میں نوٹ کیا کہ منفی ازدواجی زندگی نہ صرف مردوں میں ذیابیطس کو روکتی ہے بلکہ اگر کوئی اس مرض کا شکار ہو تو وہ اس کی بہتر نگرانی اور علاج میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ شکایتی بیویاں شوہر کے کھانے پینے اور صحت کے معاملات پر بھی نکتہ چینی کرتی رہتی ہیں اور اس طرح سے وہ شوگر کے مرض سے دور رہتے ہیں جب کہ اس کے برخلاف شادی شدہ خواتین کی پرسکون زندگی ذیابیطس کو 5 سال کے لیے ٹال سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ کی بیوی جھگڑالواورشکوہ کرتی رہتی ہے تو اس سے آپ کے جسم پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور ایسے مرد ذیابیطس جیسے امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے مطابق خواتین میں اس کا الٹ اثر ہوتا ہے یعنی خوشگوار زندگی گزارنے والی خواتین میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خدشہ بہت کم کم ہوتا ہے۔