مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بوکو حرام اور داعش کے درمیان تعلقات پر تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بوکو حرام اور داعش کے باہمی اتحاد سے مغربی اور وسطی افریقی ممالک میں امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے بوکوحرام نے داعش کی بیعت کا اعلان کررکھا ہے۔سکیورٹی کونسل کے 15 اراکین نے ایک بیان میں بوکو حرام اور داعش کے تعلقات پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔سکیورٹی کونسل نے نائیجیریا کے صدر محمد بحاری کی جانب سے ابوجا میں سربراہی کانفرنس کرانے کی ’اہم پیش قدمی‘ کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔
نائیجیریا میں موجود مسٹر بلنکین کا کہنا ہے کہ ا نہیں بوکوحرام کے دہشت گردوں کے لیبیا جانے پر تشویش ہے جہاں حالیہ دنوں داعش کے اثرات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ’ہم نے دیکھا ہے کہ بوکوحرام کی رابطے کی صلاحیت بہت موثر ہو چکی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں داعش کے تعاون سے فائدہ پہنچا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا: ’یہاں ایسے عناصر ہیں جو بتاتے ہیں کہ ان میں زیادہ تعلقات اور تعاون ہیں اور ہم اسے توجہ سے دیکھ رہیں تاکہ ہم ان کے تعلقات اور رابطوں کو منقطع کر سکیں۔‘
انہوں نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکہ بوکوحرام سے لڑنے کے لیے نائیجیریا کی درخواست پر اسے جنگی طیارہ فروخت کرے گا؟
خیال رہے کہ بوکو حرام کے جنگجو نائیجیریا کی فوج کی جانب سے کی جانے والی پیش قدمی کے جواب میں شہری ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔اس تنظیم کی سات سالہ مسلح بغاوت کے دوران تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 20 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث دہشت گرد تنظیمیں وہابی نظریہ رکھتی ہیں جنھیں سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سے مالی تعاون فراہم کیا جارہا ہے اور امریکہ بھی ان تنظیموں کے ساتھ عارضی مقابلے پر یقینی رکھتا ہے امریکہ کا ان تنظیموں کی بیخ کنی پر یقین نہیں ہے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک شام ، عراق اور یمن ميں دہشت گردوں کی حمایت یا براہ راست دہشت گردی کا ارتکاب کررہے ہیں۔