مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ماہرین صحت کے مطابق باقاعدہ ورزش نہ صرف دل، دورانِ خون اور دیگر اعضا پر مثبت اثر ڈالتی ہے بلکہ اس سے دماغ بڑا ہوتا ہے اور یادداشت بہتر ہوتی ہے۔ امریکہ میں یونیورسٹی آف کینٹکی نے 50 اور 60 کے عشرے کے 30 خواتین اور مردوں کو شامل کیا اور انہیں دوڑنے کی مشین پر ورزش کراکران کے پھیپھڑوں اور دل کا جائزہ لیا گیا جس کی تفصیل ایک تحقیقی جرنل نیورو امیج میں شائع ہوئی ہے۔ ان 30 خواتین و حضرات میں سے بعض کو ورزش کرائی گئی اور کچھ نے دوڑ نہیں لگائی جس کے بعد ان کے دماغ کے اسکین لیے گئے اور ان کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا۔
ماہرین نے دیکھا کہ جن افراد نے ورزش کی تھی ان کے دماغ میں خون کا بہاؤ بہت بہتر دیکھا گیا اور جنہوں نے دوڑنے کی بجائے تیز قدموں سے واک کی ان کے دماغ میں بھی مثبت تبدیلیاں نوٹ کی گئی تھیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ورزش سے دماغ کو بھرپور آکسیجن ملتی ہے جس سے دماغی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ باقاعدہ ورزش الزائیمر، ڈیمنشیا اور دیگر دماغی و ذہنی امراض کو روک کر بڑھاپے میں بھی دماغ کو جوان رکھتی ہے۔ یہاں تک کہ ورزش سے دماغ میں نئے خلیات بنتے ہیں جو بڑھاپے میں بھول اور نسیان کو قریب نہیں آنے دیتے۔