مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نیویارکر کے ساتھ گفتگو میں ایران کے خلاف سعودی عرب کی گھناؤنی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ایران کے اقتصاد ، معیشت اور تیل کی برآمدات کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی لیکن ایران کے صبر کی بھی ایک حد ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر باراک اوبامہ کے سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنی دیرینہ پالیسی پر گامزن ہے وہ خطے کے ممالک کو ایران سے خوفزدہ کرکے اپنے ہتھیار فروخت کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے جبکہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم کرنے کی تلاش کررہا ہے لیکن سعودی عرب ایران کے خلاف اپنی گھناؤنی سازشوں سے دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں۔ سعودی عرب نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو اعلانیہ اور خفیہ دونوں طریقوں سے ناکام بنانے کی بے حد کوشش کی ۔ ایران کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی پیداوار میں اضافہ کرکے تیل کی قیمتوں کو گرادیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایٹی معاہدے کے نفاذ میں امریکی رکاٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کردیا ہے لیکن امریکہ اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں تعلل سے کام لے رہا ہے امریکہ عالمی مالی اداروں کو ایران کے ساتھ معاملات کی ترغیب اور تشویق کرنے کے بجائے انھیں معاہدے کے بعد بھی خوفزدہ کررہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بے اعتمادی کی فضا ختم کرنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کی لیکن امریکہ ایران کے خلاف معاندانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئےہے۔ ظریف نے کہا کہ ایرانی قوم کو امریکہ پر اعتماد نہیں ہے۔