مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانوی ادارے ہارٹ فاﺅنڈیشن کی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ بیشتر افراد ہارٹ اٹیک کی علامات سے واقف نہیں جو متلی، جبڑے میں درد، ٹھنڈے پسینے یا بہت زیادہ پسینہ آنے اور سر میں ہلکے درد وغیرہ پر مشتمل ہیں۔
تحقیق کے مطابق ہارٹ اٹیک کے 50 فیصد شکار افراد ایک گھنٹے تک طبی امداد کی ضرورت اس وجہ سے محسوس نہیں کرتے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ یہ بدہضمی یا کوئی اور معمولی شکایت لاحق ہے۔
تحقیق کے مطابق 10 میں سے 8 افراد اس بات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں کہ انہیں ہارٹ اٹیک ہوا ہے جبکہ ایک تہائی افراد اسے بدہضمی سمجھ لیتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دل کے دورے کے ایک گھنٹے کے اندر دل کے ممکنہ نقصان پر قابو پانا کافی آسان ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ لوگ محض سینے میں درد یا دم گھٹنے کو ہارٹ اٹیک کی علامت سمجھتے ہیں اور دیگر علامات کو کسی اور بیماری کا نتیجہ سمجھ کر اسے سنجیدہ نہیں لیتے اور طبی امداد تاخیر سے لیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہارٹ اٹیک کے بعد ہر ایک سیکنڈ بہت اہمیت رکھتا ہے اور جتنا جلد لوگ طبی امداد کے لیے رجوع کریں گے، صحت یابی کا امکان بھی اتنا زیادہ ہوگا۔