مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بوسنیا ہرزی گووینا سے تعلق رکھنے والے سابق سرب رہنما ردووان کراجچ کو 1995 میں مسلمانوں کو بہیمانہ قتل کرنے کے الزام میں 40 برس قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اقوامِ متحدہ کے جنگی جرائم کے تحت قائم ٹریبیونل نے برسوں کی جرح اور تفتیش کے بعد 70 سالہ کراجچ کو 40 برس قید کی سزاسنادی۔ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جج او گون کوون نے کہا کہ سرب، مسلم اور کروشیائی باشندوں پر بمباری اور گھات لگا کر قتل کرنے کے جو واقعات ہوئے ان سب کی پشت پر ردووان کراجچ کا ہاتھ تھا جب کہ انہیں دیگر شہروں میں بھی مسلمانوں کی نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق 1992 سے 1995 کے درمیان ردووان کراجچ سربیائی فوج کی کمان کررہے تھے اور انہوں نے یورپ کی جدید تاریخ میں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا تھا جن میں سربرنیکا کا قتلِ عام مشہور ہوا جب کہ صرف ایک واقعے میں ان کے حکم پر 8 ہزار سے زائد مسلمانوں کو چند روز میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔دو عشروں قبل سربیا اور بوسنیا میں چھڑنے والی جنگ اس وقت یک طرفہ نسل کشی میں بدلی جب سرب افواج نے نہتے مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کرنا شروع کردیا تھا۔ اس جنگ میں لاکھوں مسلمانوں کو تاراج کیاگیا، کراجچ اس کے بعد 11 برس تک روپوش رہے اور 2008 میں انہیں گرفتار کیا گیا جب کہ ان پر اقوامِ متحدہ کی جانب سے قرار دیئے گئے "سیف زونز" میں بھی مسلم مرد اور لڑکوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
اجراء کی تاریخ: 25 مارچ 2016 - 00:24
بوسنیا ہرزی گووینا سے تعلق رکھنے والے سابق سرب رہنما ردووان کراجچ کو 1995 میں مسلمانوں کو بے ہیمانہ قتل کرنے کے الزام میں 40 برس قید کی سزا سنادی گئی ہے۔