چین نے کہا ہے کہ وہ علاقائی تنازعات حل کرنے کیلئے اپنا انٹرنیشنل میری ٹائم عدالتی مرکز قائم کررہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے شنہوا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ چین نے کہا ہے کہ وہ علاقائی تنازعات حل کرنے کیلئے اپنا انٹرنیشنل میری ٹائم عدالتی مرکز قائم کررہا ہے۔ چین کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے اس بارے میں چند ہی معلومات دی گئیں تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ یہ مرکز چین کو ایک بحری طاقت بننے میں مدد دے گا۔ حالیہ مہینوں میں وسائل سے مالا مال جنوبی بحیر ہ چین کے پانیوں میں چین کی جانب سے مصنوعی جزیروں کی تعمیر کے عمل کے آغاز کے بعد بیجنگ اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازع جاری ہے۔ بین الاقوامی سمندری تنازعات عموماً اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔تنازعات میں جنوبی بحیرہ چین پر چینی دعوے کے خلاف فلپائن کی جانب سے دائر کیا جانے والا مقدمہ شامل ہے تاہم چین نے اس مقدمے کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار کردیانئے عدالتی مرکز سے متعلق اعلان چین کی پارلیمان کے سالانہ اجلاس کے دوران چیف جسٹس زو شیانگ کی جانب سے کیا گیا عدالتی مرکز یا اس کے طریقہ کار سے متعلق مزید کوئی معلومات دیے بغیر انہوں نے کہاکہ (ہمیں) ہرصورت چین کی قومی خود مختاری، سمندری حقوق، اور دیگر اہم حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی۔