مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے پناہ گزینوں کو تلخ حقائق اور انتہائی دشوار گزار حالات اور واقعات کا سامنا رہا ہے لہذآ انھیں نفسیاتی مدد کی بھی ضرورت ہے۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ شورش زدہ علاقوں سے آنے والے مہاجرین کی ذہنی صحت ایک مسئلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے پناہ گزینوں کو تلخ حقائق اور انتہائی دشوار گزار حالات اور واقعات کا سامنا رہا ہے اور ایسے منفی تجربات اور یادیں ان کے دماغ سے ہٹانے کے لیے انہیں نفسیاتی مدد کی ضرورت پڑے گی۔
وورسٹر، میساچوسٹس کے رہائشی بتیس سالہ ایحام الحورانی نے امریکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں کہ وہ اپنی ذہنی صحت کے بارے میں سوچ بھی سکیں۔ انہوں نے بتایا، کہ ہم بہت مشکل حالات میں یہاں آئے ہیں اور مہاجر کیمپ میں ہم نے بہت مشکل حالات میں وقت گزارا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اب ہم یہاں پہنچ چکے ہیں۔
امریکہ میں جو ادارے تارکین وطن کی دیکھ بھال کریں گے، ان کا موقف ہے کہ اس وقت مہاجرین کی ذہنی صحت یا اس کی ضروریات کے بارے میں اندازہ لگانا قبل از وقت ہو گا تاہم ماہرین کے مطابق یہ لازمی ہے کہ نئے آنے والے پناہ گزینوں کی ذہنی و جذباتی حالت و کیفیات پر شروع ہی سے نظر رکھی جائے کیونکہ عموماً ایسی کیفیتوں کے آثار کئی ماہ بعد ظاہر ہوتے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 13 فروری 2016 - 06:58
امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے پناہ گزینوں کو تلخ حقائق اور انتہائی دشوار گزار حالات اور واقعات کا سامنا رہا ہے لہذآ انھیں نفسیاتی مدد کی بھی ضرورت ہے۔