مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ چین میں ہزاروں سال سے استعمال ہونے والی ایک عام دوا میں ایسے اجزا دریافت ہوئے ہیں جو بڑی آنت کے سرطان کو بہت حد تک روک سکتےہیں۔ چین میں دریافت ہونے والی اس جڑی بوٹی کا نام " آرٹیسونیٹ " ہے جو چین میں عام پائی جاتی ہے، آرٹیسونیٹ دنیا بھر میں آنتوں کے سرطان میں مبتلا لاکھوں افراد کے لیے امید کی کرن بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کا ابتدائی جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا افراد کی سرجری سے صرف 2 ہفتے قبل اس کا استعمال کرایا گیا تو ان میں مرض کے دوبارہ لوٹ آنے کا خطرہ 6 گنا تک کم ہوگیا۔ آرٹیسونیٹ اب برطانیہ میں 140 مریضوں پر استعمال کرایا جارہا ہے جس میں دیکھا جائے گا کہ سرجری کے بعد پھر سے کینسر کے خلیات پیدا ہوتے ہیں یا نہیں۔
لندن میں سینٹ جارج اسپتال کے پروفیسرکے مطابق اس جڑی بوٹی سے بڑی آنت کے سرطان کا علاج کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے، اس سے بنی دوا کا روزانہ خرچ 150 روپے سے بھی کم ہوگا اور اس کے استعمال میں اب تک کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں دیکھا گیا ہے جب کہ یہ اتنی مؤثر ہے کہ اسے نئی ’’ایسپرین‘‘ کہا جاسکتا ہے۔
ماہرین کےمطابق " آرٹیسونیٹ " ایک عرصے سے ملیریا اور بخار کے لیے استعمال ہورہی ہے اور ابتدائی طور پر 23 مریضوں کو آپریشن سے قبل اس کی دوا دی گئی ہے جب کہ ان میں سے صرف ایک مریض کا کینسر 3 سال بعد لوٹ آیا اور باقی مریض کینسر سے محفوظ رہے۔