مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ملائیشیا کے ایک سرکاری فنڈ سے ممکنہ طور پر تقریبا چار ارب ڈالر چوری کئے جانے کا انکشاف ہواہے ۔ اطلاعات کے مطابق ون ملائیشین ڈیولپمنٹ برہد نام کے اس فنڈ کو 2009 میں ملائیشیا میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے لیے قائم کیا گیا تھا۔گذشتہ سال فنڈ پر 11 ارب ڈالر کا قرض ہونے کے بعد سوئس حکام نے اس کی تفتیش شروع کی تھی۔سوئٹزر لینڈ کے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس بات کے بہت اشارے ہیں کہ اس فنڈ کو ملائیشیا کی سرکاری کمپنیوں نے غلط طریقے سے استعمال کیا ہے۔ کچھ رقم ملائیشیا کے سابق افسروں اور متحدہ عرب امارات کے سابق اور موجودہ سوئس کھاتوں میں منتقل کی گئی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق ’ ابھی تک متعلقہ ملائیشیائی کمپنیوں نے اپنے نقصانات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی ہے ۔انہوں نے ملائیشیا کے حکام سے سوئٹزر لینڈ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ 1 فنڈزمیں چوری کے معاملے میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق پر بھی انگلی اٹھائی گئی ہے اطلاعات کے مطابق امریکہ اور ہانگ کانگ میں بھی 1 ایم ڈی بی فنڈ کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ملائشیا کے وزير اعظم نجیب رزاق پر سعودی رعب سے 70 ملین رشوت لینے کا بھی الزام عائد ہے ذرائع کے مطابق سعودی عرب اہم سیاسی رہنماؤں کو خریدنے کے لئے انھیں بڑی مقدار میں رقم فراہم کرتا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 30 جنوری 2016 - 23:11
ملائیشیا کے ایک سرکاری فنڈ سے ممکنہ طور پر تقریبا چار ارب ڈالر چوری کئے جانے کا انکشاف ہواہے ۔