آسٹریلیا میں کرٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہیں ان میں بھول اور نسیان کے شکار ہونے کا خدشہ 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ آسٹریلیا میں کرٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہیں ان میں بھول اور نسیان کے شکار ہونے کا خدشہ 60  فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے ایک طویل مطالعے کے بعد کہا ہے کہ خواتین اس کیفیت کی زیادہ  شکار ہوسکتی ہے جن میں شوگر کی وجہ سے دماغ میں خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں اور وہ بھولنے جیسے امراض کی شکار ہوجاتی ہیں تاہم بھول اور فراموشی کی سب سے عام قسم الزائمر ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق فالج اور دماغ میں خون کی نالیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ کا اثر ذیابیطس کی حامل خواتین پر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی ترک کرنے ، صحت بخش خوراک اور باقاعدہ ورزش سے بھول اور فراموشی کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔ اس سروے کے لیے کرٹن یونیورسٹی کی ٹیم نے 23  لاکھ افراد کی 14 بین الاقوامی تحقیق اور سروے کا جائزہ لے کر کہا ہے کہ الزائمر کی وجہ اب تک اچھی طرح معلوم نہیں ہوسکی البتہ اس میں دماغ کے خلیات مرنے لگتے ہیں اور بھیجے میں غیرضروری پروٹین جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جب کہ فراموشی اور نسیان خون کی فراہمی رکنے، فالج اور خون کی رگیں سکڑنے سے واقع ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیا بیطس گردوں، دل اور بینائی کو متاثر کرتی ہے جو ثابت ہوچکا ہے اور ذیابیطس کی شکار خواتین میں اس کا خطرہ 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔