اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر علی لاریجانی نے ایران کے خلاف سعودی عرب کی شیطنت اور معاندانہ پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں نے تیل کی قیمت اس لئے کم کی تاکہ ایران ایٹمی معاہدے سے فائدہ نہ اٹھا سکے سعودیوں نے کہا کہ تیل کی قیمت اتنی کم کردیں گے کہ ایٹمیم ذاکرات سے ایران کو کوئی فائدہ نہیں پہنچےگا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر علی لاریجانی نے قم میں آئمہ جماعات کے ساتھ گفتگو میں  ایران کے خلاف سعودی عرب کی شیطنت اور معاندانہ پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودیوں نے تیل کی قیمت اس لئے کم کی تاکہ ایران ایٹمی معاہدے سے فائدہ نہ اٹھا سکے سعودیوں نے کہا کہ تیل کی قیمت اتنی کم کردیں گے کہ ایٹمی مذاکرات سے ایران کو کوئی فائدہ نہیں پہنچےگا۔

لاریجانی نے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش ہوئی لیکن بعض عناصر مذاکرات  میں مسلسل رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے سعودی عرب مذاکرات کو ناکام بنانے کی سرتوڑ کوشش کرتا رہا اور وہ اس سلسلے میں بعض مغربی ممالک کو تشویق اور ترغیب  بھی کرتا رہا۔

لاریجانی نے کہا کہ جب مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ گئے تو سعودی عرب نے تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل سے 30 ڈالر فی بیرل تک پہنچا دی۔ اور مذاکرات جب نتیجے تک پہنچ گئے تو سعودی عرب نے کہا کہ ایران کو ایٹمی مذاکرات سے فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔ لاریجانی نے کہا کہ تیل کی قیمت سے صرف ایران کو نقصان نہیں ہوا بلکہ خود سعودی عرب کو بھی زبردست نقصان کا سامنا ہے اور چاہ کن را چاہ درپیش ، انھوں نے جو کنواں ایران کے لئے کھودا تھا اس میں اب خود ہی گررہے ہیں۔ لاریجانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے سعودی عرب کی ایران کے خلاف شیطنت اور دشمنی جاری ہے اور اب سعودی عرب نے سعودی عرب کے ممتاز شیعہ عالم دین کا گلا کاٹ کر ایک نیا بحران پیدا کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی نے اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے داعش دہشت گرد تنظیم کو مالی اور جنگی وسائل فراہم کئے اور آج خطے میں جاری بد امنی کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ نمایاں ہے۔ اور یمن ، عراق، شام اور فلسطین میں سعودی عرب کے جرائم سامنے ہیں انھوں نے کہا کہ بعض علاقائی ممالک نے شام میں بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر مدد کی جن میں سعودی عرب پیش پیش ہے لیکن آج وہی دہشت گرد اپنے پروردہ ممالک کے لئے بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔