مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یونیورسٹی آف برمنگھم کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے انسان کے تھوک کے ٹیسٹ سےاس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ وہ موت کے کتنا قریب پہنچ چکا ہے۔ ماہرین نے اس ٹیسٹ کے لیے 19 سال کے طویل عرصے تک سیکڑوں افراد کے تھوک پر تحقیق کی جس سے معلوم ہوا کہ جوں ہی کوئی شخص موت کے قریب پہنچتا ہے اس کے لعاب میں امیونوگلوبن اے کی سطح کم ہوجاتی ہے جو ایک خاص اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو خون کے سفید خلیات سے خارج ہوتی ہیں۔ محققین کے مطابق اینٹی باڈیزکو تھوک میں باآسانی شناخت کرکے اسے موت کی نشانی کے طور پراستعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ امیونوگلوبن کی شرح پر نظر رکھ کر کسی شخص کے مکمل صحت مند یا بیمار ہونے کے متعلق بھی رائے دی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف برمنگھم کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق بہت سی صحت دشمن سرگرمیوں سے امینوگلوبن کی شرح کم ہوتی ہے جن میں ذہنی تناؤ، ورزش، شراب اور سگریٹ نوشی وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کم ہوتی ہوئی مقدار سے یہ نوٹ کیا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص کونسی مضرِ صحت عادات کا شکار ہے جب کہ اگر لعاب میں اس کی شرح بہت گرجاتی ہے تو ہم حفاظتی تدابیر بھی اختیار کرسکتے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 1 جنوری 2016 - 19:17
یونیورسٹی آف برمنگھم کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے انسان کے تھوک کے ٹیسٹ سےاس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ وہ موت کے کتنا قریب پہنچ چکا ہے۔