امریکی نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن نے 1956 کی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ نے سابق سوویت یونین کے ساتھ سرد جنگ کے دوران 1959 میں ایٹمی جنگ کی منصوبہ بندی کرلی تھی ۔ ماسکو اور بیجنگ سمیت کئی شہروں کو نشانہ بنایا جانا تھا ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن نے 1956 کی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ نے سابق سوویت یونین کے ساتھ سرد جنگ کے دوران 1959 میں ایٹمی جنگ کی منصوبہ بندی کرلی تھی ۔ ماسکو اور بیجنگ سمیت کئی شہروں کو نشانہ بنایا جانا تھا ۔ امریکی نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن نے 1956 کی ایک رپورٹ جاری کی ہے جو اسٹریٹیجک ایئر کمانڈ نے تیار کی تھی ۔ سابق سوویت کے ساتھ 1959 تک ایٹمی جنگ کی صورت میں امریکی اہداف کی فہرست بھی اس رپورٹ کا حصہ ہے ۔ ان اہداف میں ماسکو ، بیجنگ ، ایسٹ برلن ، لینن گراڈ اور پولینڈ کے دارالحکومت وارسا بھی شامل ہیں ۔
سابق سوویت بلاک کو حتمی شکست سے دوچار کرنے کے لیے جو ایٹم بم استعمال کیے جانے تھے وہ ہیروشیما میں استعمال کیے گئے لٹل بوائے بم سے کہیں بڑے تھے اور انہیں استعمال کرنے کا مقصد بڑے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانا تھا ۔ رپورٹ میں 60 میگا ٹن کے بم کی تیاری پر بھی زور دیا گیا تھا جو لٹل بوائے سے 70 گنا زیادہ تباہ کن ہوتا۔