ترکی نے عراقی حکومت کی جانب سے کیے گئے مطالبے کے بعد آخر کار عراق میں تعینات کیے گئے فوجیوں میں سے کچھ کو واپس بلا لیا ہے اورترک حکومت عراق سے جزوی عقب نشینی کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ترک خبررساں ایجنسی آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی نے عراقی حکومت کی جانب سے کیے گئے مطالبے کے بعد آخر کار عراق میں تعینات کیے گئے فوجیوں میں سے کچھ کو واپس بلا لیا ہے اورترک حکومت عراق سے جزوی عقب نشینی کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔اطلاعات کے مطابق ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق کہ ترکی فوج کے اعلیٰ حکام نے کہاہے کہ دس سے 12گاڑیوں کا قافلہ بشیقہ کیمپ چھوڑ کر روانہ ہو چکا ہے ۔ترکی کی جانب سے عراق کے شہر موصل میں  بعض فوجی دستے تعینات کئے گئے تھے جس پر عراق نے ترکی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر اپنے فوجی واپس بلائے اور اس سے متعلق 48گھنٹوں کی ڈیڈ لائن بھی دی تھی جس پر ترکی نے اپنے فوجی نکالنے پر انکار کر دیا تھا تاہم آخر کار ترکی نے اپنے کچھ فوجی واپس بلانے پر مجبور ہوگیا ہے لیکن ابھی بھی اس کے فوجی عراقی سرزمین پر موجود ہیں جس سے ظآہر ہوتا ہے کہ ترکی خطے میں جان بوجھ کر کشیدگی پیدا کررہا ہے ترکی حقیقت میں داعش دہشت گردوں کی مدد اور ان سے سستے داموں تیل خرید رہا ہے ۔
عراقی حکومت کا کہناتھا کہ ترکی کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی بغیر کسی اجازت کے کی گئی ہے جو کہ عراق کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہے ۔عراق نے ترکی کے خلاف سکیورٹی کونسل میں سرکاری طور پر شکایت بھی درج کرائی ہے۔