مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کے ایک ڈاکٹر نے دنیا میں پہلی مرتبہ اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) سے نابینا پن کے علاج کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ لندن میں مورفیلڈ اسپتال کے ڈاکٹر لائنڈن ڈی کروز نے انسانی بیضے ( ایمبریو) سے آنکھ کے سیلز (خلیات) تیار کرکے انہیں 60 سالہ خاتون میں منتقل کیا جو بڑھاپے میں نابینا پن کے ایک عام مرض (اے ایم ڈی) کی شکار ہوکر رفتہ رفتہ بصارت کھوچکی تھیں۔ ڈاکٹر پُرامید ہیں کہ خاتون اگلے 3 ماہ میں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی ۔
اسی طریقے کو مزید 9 مریضوں پر آزمایا جائے گا جو عمررسیدگی سے وابستہ نابینا پن کی ایک اور قسم سے متاثر ہیں لیکن ضروری ہے کہ ایسے مریضوں میں جلد سرجری کی جائے تاکہ بروقت علاج کیا جاسکے۔ اس مرض کو ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن کہا جاتا ہے جس کے علاج کے لیے برطانیہ میں مورفیلڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی کالج لندن اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ مشترکہ منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ادویہ ساز کمپنی کا تعاون بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ اسٹیم سیل سے بصارت کے علاج کے طریقے اب تک صرف کاغذوں تک محدود تھے لیکن دنیا میں پہلا تجربہ اب لندن میں کیا گیا ہے ۔