مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے کے سابق رکن ایڈورڈ اسنوڈن کو ناروے کی ادب اور اظہارِ رائے کی آزادی کی اکیڈمی کی طرف سے اعلیٰ ترین اعزاز " بیورنسن پرائز" سے نوازا گیا ہے۔ ناروے کے شہر مولڈے میں ناروے کی ادب اور اظہارِ رائے کی آزادی کی اکیڈمی کی جانب سے تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب کے دوران ایڈورڈ اسنوڈن کو ذاتی معلومات کے اہم موضوع پر اُن کی خدمات کے بدلے میں ’بیورنسن پرائز‘ سے نوازا گیا۔تقریب کے دوران جب ان کے لئے انعام کا اعلان کیا گیا تو وہاں موجود تمام افراد نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ ایڈورڈ اسنوڈن تقریب میں شریک ہوکر براہ راست یہ انعام حاصل نہ کرسکے تاہم انہوں نے وڈیو لنک کے ذریعے اس میں شرکت کی۔تقریب کے دوران ایڈورڈ اسنوڈن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وطن امریکہ سے محبت کرتا ہے اور اُس نے کوئی امریکہ مخالف قدم نہیں اٹھایا ہے۔ انسانی حقوق کے خلاف سرگرمیوں کے باعث ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ساکھ اور وقار کو دھچکا پہنچ رہا ہے، اُسے اس حوالے سے کوئی پچھتاوا نہیں ہے کہ وہ امریکی حکومت کے بڑے پیمانے پر نگرانی کے پروگراموں سے متعلق معلومات منظر عام پر لایا ہے اور اسی پاداش میں اُسے جلا وطنی بھگتنا پڑ رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایڈورڈ اسنوڈن امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کے لئے کام کرتے تھے اور انہوں نے امریکی شہریوں اور دیگر ملکوں کی خفیہ نگرانی کے امریکی پروگراموں سے متعلق معلومات افشاں کی تھیں اور اب وہ روس میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔