فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کے تحت قید کیے گئے فلسطینیوں کی سزاؤں میں تجدید پرگہری تشویش کااظہارکیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کے تحت قید کیے گئے فلسطینیوں کی سزاؤں میں تجدید پرگہری تشویش کااظہارکیا ہے۔اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل 85 فیصد فلسطینیوں کی سزاؤں میں تجدید کی گئی ہے۔ بیشتر قیدیوں کی سزاؤں میں 4سے 6ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔انسانی حقوق کے مندوب ریاض الاشقر نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 480 فلسطینی انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل ہیں جن پرکوئی الزام عائد نہیں کیا گیا اور نہ ہی انھیں عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے۔

ان میں سے بیشتر فلسطینیوں کو 6یا 4ماہ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔ لیکن ان کی انتظامی حراست میں باربار توسیع کی جاتی ہے۔انسانی حقوق کےمندوب نے کہا کہ انتظامی حراست کی سزاایک ایسی تلوار ہے جو ہروقت ہر فلسطینی کی سر پر لٹکتی رہتی ہے۔ اسرائیلی فوجیں جب اور جس کو چاہیں بغیر وجہ بتائے کئی کئی ماہ تک جیلوں میں ڈال کرانھیں تشدد کا نشانہ بناسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انتظامی حراست میں رکھے گئے فلسطینیوں میں سیاسی اورسماجی کارکن، انسانی حقوق کے مندوبین، جامعات کے طلبا، دانشور،ماہرین تعلیم، اساتذہ، مجلس قانون ساز کے ارکان اور یونین کونسلوں کے چیئرمین شامل ہیں۔ ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیل کی جیلوں میں قید 75 فلسطینیوں کی انتظامی قید میں چوتھی مرتبہ توسیع کی گئی ہے۔

135 کی تیسری مرتبہ اور 190 کی دوسری مرتبہ توسیع کی گئی ہے۔ مجموعی طورپر رواں سال 726 فلسطینیوں کوانتظامی حراست میں ڈالا گیا۔ انھیں 4سے 6 ماہ کی ابتدائی طورپرسزائیں دی گئیں۔ رواں سال مجموعی طورپر 342 بار انتظامی حراست میں توسیع کے آرڈرجاری کیے گئے ہیں انھوں نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی پشتپناہی کی بنا پر کھلے عام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرتا ہے اور اسے کوئی کچھ کہنے والا نہیں ہے۔