امریکی خلائی ادارے ناسا کے جہاز کیسینی نے اپنے مشن کے آخری مرحلے میں سیارہ زحل کے چاند کی قریب سے لی ہوئی تصاویر بھیجی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی خلائی ادارے ناسا کے جہاز کیسینی نے اپنے مشن کے آخری مرحلے میں سیارہ زحل کے چاند کی قریب سے لی ہوئی تصاویر بھیجی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ناسا کی جانب روانہ کیے گئے خلائی جہاز کیسینی زحل کے 11سالہ دورے کے دوران چاند " ڈائیونی " کی دھبے دار سطح سے 500کلومیٹر کے فاصلے سے گزرا اور اس کی بہت قریب سے تصاویر لیں۔ اس مشن کی تصاویر پر کام کرنے والی ٹیم کی سربراہ کیرولین پورکو کا کہنا ہے کہ وہ اس کی تصاویر دیکھ کر حیران اور جذباتی ہوگئیں اور وہ جانتی ہیں کہ ڈائیونی اور اس کی سطح کی ایسی نادر تصاویر دیکھ کر باقی سب لوگ بھی جذباتی ہو جائیں گے اور خاص طور پر یہ جانتے ہوئے کہ زمین سے اتنی دور اس سیارے کی ایک طویل عرصے تک یہ آخری تصاویر ہیں۔ اس سے قبل ڈائیونی کے قریب جانے کی کوشش 2011 میں کی گئی تھی جب امریکی، یورپی اور اطالوی خلائی ایجنسی کا یہ جہاز اس چاند کے 100 کلومیٹر قریب تک پہنچ گیا تھا۔ ڈائیونی کی چوڑائی 1122 کلومیٹر ہے اور اس کی بیرونی سطح برفانی اور اندرونی سطح پتھریلی ہے۔ کیسینی کو ڈائیونی کی فضا میں کم مقدار میں آکسیجن بھی ملی ہے اور کچھ ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ شاید اس کا اندرونی حصہ ابھی تک متحرک ہو کیوں کہ اس کی سطح پر موجود بعض جغرافیائی مظاہر اندرونی عمل کی وجہ سے تبدیل ہو چکے ہیں۔

آئندہ سال کیسینی اپنے آپ کو زحل کے مدار میں داخل کرے گا اور بتدریج اس سیارے کے حلقوں کے اندر چلا جائے گا پھر جب 2017 میں جیسے ہی اس طیارے کا ایندھن ختم ہو جائے گا تو زمینی کنٹرولر اسے سیارے کی فضا میں غوطہ لگانے کی کمانڈ دیں گے جہاں یہ تباہ ہو جائے گا۔